Tuesday, November 8, 2011

♥ شہر ذات ♥


ہر ایک کو بھکاری بنا کر رستے میں بٹھایا ہوا ہے اور ہر ایک خود کو مالک سمجھتا ہے جب تک ٹھوکر نہیں لگتی، جب تک گھٹنوں پر نہیں گرتا۔ اپنی اوقات کا پتا ہی نہیں چلتا۔ وجود کے نصیب میں ہے بھکاری ہونا، بس ذات بھکاری نہیں ہو سکتی۔ وجود کے مقدر میں مانگنا ہے، ذات کا وصف دینا ہے۔ میں کیا، تو کیا بی بی ! سب بھکاری ہیں۔ آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں، کبھی نہ کبھی بھکاری بنانا ہی پڑتا ہے۔ مانگنا ہی ہوتا ہے۔ کوئی عشق مانگتا ہے کوئی دنیا اور جو یہ نہیں مانگتا وہ خواہش کا ختم ہو جانا مانگتا ہے

No comments:

Post a Comment