حسن کی بھی اپنی ہی ایک زبان ہوتی ہے. یہ زبان لفظوں اور ہونٹوں کی محتاج نہیں ہوتی. یہ ایک غیر فانی زبان ہے اور کائنات کا ہر انسان اسے سمجھتا ہے. یہ آفاقی زبان جھیل کی مانند ہے جو ہمیشہ خاموش رہتی ہے لیکن گنگناتی اور شور مچاتی ندیوں کواپنی گہرائی میں اتار لیتی ہے اور پھر وہی ازلی اور ابدی سکون چھا جاتا ہے.
No comments:
Post a Comment